ملک میں کچھ تنظیموں سے وابستہ شرپسند عناصر نے ایک مرتبہ پھر مذہبی بنیاد پر ہجومی تشدد کی مہم شروع کرکے فرقہ وارانہ ہم آہنگی و بھائی چارے کو درہم برہم کرکے اقلیتوں کو خوف زدہ کرنے میں کوشاں ہیں ،جو جمہوریت و آئین کی منافی ہے ۔ پیس پارٹی کے قومی نائب صدر ڈاکٹر عبدالرشید انصاری نے جاری پریس ریلیز کے ذریعہ ہجومی تشدد کے واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت سے شرپسندوں پر قدغن لگانے کا مطالبہ کیا ۔
ڈاکٹر انصاری نے کہا کہ آج حالات ایسے پیدا کیئے جارہے ہیں کہ اقلیتی طبقے کے لوگ کہیں باہر جانے سفر کرنے سے خوف زدہ ہیں، انہیں خدشہ ہے کہ کہیں شرپسند ان پر حملہ نہ کر دیں ۔غازی آباد کے طالب علم ذیشان ، کامل و شہزاد وغیرہ جیسے متعدد افراد کو مختلف مقام پر ایک منظم سازش کے تحت شرپسندوں نے مذہبی منافرت پر صرف اس لیئے سخت زد و کوب کر رہے ہیں کہ انہوں نے جے شری رام کا نعرہ نہیں لگایا۔
اس طرح کے واقعات کسی بھی مہذب معاشرے کے لیئے انتہائی شرمناک ہیں۔ کسی بھی راہ گیر مسافر پر ہجومی تشدد کے ذریعہ مذہبی نعرہ نہ لگانے پر قاتلانہ حملہ کیئے جانے کی کیا کوئی مذہب اجازت دیتا ہے ؟ کچھ سخت گیر تنظیموں سے وابستہ شرپسند عناصر اقلیتوں پر حملہ ہی نہیں بلکہ ہندو مذہب کو بدنام کر یہ پیغام دے رہے ہیں کہ جو جے شری رام کا نعرہ نہیں لگائے گا اس کو قتل کر دیا جائے گا ۔کوئی مذہب تشدد کی اجازت نہیں دیتا ،لیکن یہ شرپسند عناصر کس کے اشارے پر ہندو مذہب کو بدنام کرنے کے لیئے کوشاں ہیں یہ تحقیق کا موضوع ہے۔
ہندوستان جیسے عظیم جمہوری ملک میں ایسے واقعات انتہائی افسوس ناک و ملک کی رسوائی کا سامان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہجومی تشدد کا انجام دینے والے شرپسندوں کے خلاف کوئی سخت قانونی کارروائ نہ ہونے کے سبب ان کے حوصلے بلند ہیں، اور وہ اس طرح کے واقعات کا انجام دے کر قانون کو چیلنج کر رہے ہیں کہ وہ کچھ بھی غیر قانونی و آئین کے خلاف کام کریں ان کا کوئ کچھ بگاڑ نہیں سکتا ۔ پولیس شرپسندوں کے خلاف سخت کارروائ کے برعکس جو کارروائ کرتی بھی ہے اس میں اتنے پیچ ہوتے ہیں کی وہ جلد ہی رہا ہو جاتے ہیں۔
مذہبی بنیاد پر ہجومی تشدد کے انجام دینے والے شرپسندوں کی ملک کی کچھ مبینہ ہندوتو وادی تنظیموں کی حمایت کے سبب وہ بے خوف ہیں ۔حکومت ملک کے مفاد میں ایسے ہجومی تشدد کے انجام دینے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے جس سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی و بھائی چارہ برقرار رہ سکے ۔
تمہارا شہر تمہی مدعی تمہی منصف
ReplyDeleteمجھے معلوم ہے میرا قصور نکلے گا
پولیس کی کارروائی بس نام کی ہوتی ہے اسمے وہ کچھ نہیں کرتے ہیں
ReplyDeleteیہ بزدل لوگ ہیں جو سور کی طرح جہنڈ میں آتے ہیں
ReplyDelete