https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Sunday 9 January 2022

طلاق احسن کاطریقہ

 طلاق دینے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ عورت کو پاکی کی حالت میں ایک طلاق رجعی دے دی جائے، ایک طلاق کے بعد عدت کے اندر اگر چاہیں تو رجوع کرلیں، رجوع کرنے کی صورت میں آئندہ کے لیے دو طلاقوں کا اختیار باقی ہوگا، اور رجوع نہ کرناچاہیں تو عدت گزرنے کے بعد عورت آزاد ہوگی، وہ کسی اور سے نکاح کرناچاہے تو درست ہوگا۔ اس کو شریعت میں" طلاق احسن" کہتے ہیں۔ ایک طلاق رجعی کے بعد عورت کی عدت گزرجائے، پھر صلح کی کوئی صورت نکل آئے تو نئے مہر اور شرعی گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح بھی ہوسکتاہے، ایسی صورت میں آئندہ دو طلاقوں کا حق حاصل ہوگا۔


قال اللہ تعالیٰ:
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ وَاتَّقُوا اللَّهَ رَبَّكُمْ لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِن بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَن يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ لَا تَدْرِي لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًاO


اے نبی! (مسلمانوں سے فرما دیں:) جب تم عورتوں کو طلاق دینا چاہو تو اُن کے طُہر کے زمانہ میں انہیں طلاق دو اور عِدّت کو شمار کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو جو تمہارا رب ہے، اور انہیں اُن کے گھروں سے باہر مت نکالو اور نہ وہ خود باہر نکلیں سوائے اس کے کہ وہ کھلی بے حیائی کر بیٹھیں، اور یہ اللہ کی (مقررّہ) حدیں ہیں، اور جو شخص اللہ کی حدود سے تجاوز کرے تو بیشک اُس نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے، تو نہیں جانتا شاید اللہ اِس کے (طلاق دینے کے) بعد (رجوع کی) کوئی نئی صورت پیدا فرما دے۔



بیک وقت تین طلاقیں دینا شرعاً ناپسندیدہ ہے، اس لیے بیک وقت تین طلاقیں نہ دی جائیں، لیکن اگر تین طلاقیں ایک ساتھ دے دی جائیں تو  بھی واقع ہوجاتی ہیں، اور تین طلاق کے بعد رجوع کی گنجائش بھی نہیں رہتی ہے، 

لما فی السنن النسائی:
أُخْبِرَ رَسُولُ ﷲِ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلاَثَ تَطْلِیقَاتٍ جَمِیعًا، فَقَامَ غَضْبَانًا ثُمَّ قَالَ: أَیُلْعَبُ بِکِتَابِ اﷲِ وَأَنَا بَیْنَ أَظْهُرِکُمْ.

ترجمہ:
رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں عرض کیا گیا کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو بیک وقت تین طلاقیں دی ہیں۔ یہ سن کرآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہو گئے اور غصہ کی حالت میں ارشاد فرمانے لگے: کیا اللہ تعالیٰ کی کتاب مقدس کی صریح تعلیمات کا مذاق اڑایا جاتا ہے حالانکہ میں تم میں موجود ہوں۔

( 6: 142، رقم: 3401، حلب: مکتب المطبوعات الإسلامیه)

قال اللہ تعالیٰ :
فان طلقہا فلاتحل لہ من بعد حتی تنکح زوجا غیرہ ۔ 


اگر مرد اپنی بیوی کو تیسری طلاق بھی دے دے، پس یہ عورت اس مرد کے لئے حلال نہیں ہو سکتی، جب تک یہ اس کے علاوہ کسی اور مرد کے ساتھ نکاح صحیح سے حقوق زوجیت ادا نہ کرلے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کما فی القرآن الکریم:

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ وَاتَّقُوا اللَّهَ رَبَّكُمْ لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِن بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَن يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ لَا تَدْرِي لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًاO

(سورۃ الطلاق، آیت: 1)

وفیہ ایضاً:

فان طلقہا فلاتحل لہ من بعد حتی تنکح زوجا غیرہ ۔ 

(سورۃ البقرۃ، آیت: 230)

وفی سنن النسائی:

أُخْبِرَ رَسُولُ ﷲِ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلاَثَ تَطْلِیقَاتٍ جَمِیعًا، فَقَامَ غَضْبَانًا ثُمَّ قَالَ: أَیُلْعَبُ بِکِتَابِ اﷲِ وَأَنَا بَیْنَ أَظْهُرِکُمْ.

(ج: 6، ص: 142، رقم: 3401، ط: مکتب المطبوعات الإسلامیه)

No comments:

Post a Comment