Authentic Islamic authority, seek here knowledge in the light of the Holy Quran and Sunnah, moreover, free PDFs of Fiqh, Hadith, Indo_Islamic topics, facts about NRC, CAA, NPR, other current topics By الدکتور المفتی القاضی محمد عامر الصمدانی القاسمی الحنفی السنجاری بن مولانا رحیم خان المعروف بر حیم بخش بن الحاج چندر خان بن شیر خان بن گل خان بن بیرم خان المعروف بیر خان بن فتح خان بن عبدالصمد المعروف بصمدخان
https://follow.it/amir-samdani?action=followPub
Thursday, 19 January 2023
سیاسی لفظ کا صحیح مفہوم
عادتیں نسلوں کا پتہ دیتی ہیں، ایک عربی واقعہ
ایک بادشاہ کے دربار میں ایک اجنبی نوکری کی طلب لئےحاضر ہوا، قابلیت پوچھی گئی، کہا: سیاسی ہوں۔۔۔۔۔عربی میں سیاسی: افہام و تفہیم سے مسئلہ حل کرنے والے معاملہ فہم کو کہتے ہیں
بادشاہ کے پاس سیاست دانوں کی بھر مار تھی،
اسے خاص گھوڑوں کے اصطبل کا انچارج بنا دیا
چند دن بعد بادشاہ نے اس سے اپنے سب سے مہنگے گھوڑے کے متعلق دریافت کیا
کہا: نسلی نہیں ہے
بادشاہ کو تعجب ہوا، اس نے جنگل سے سائیس کو بلاکر دریافت کیا
اس نے بتایا: گھوڑا نسلی ہے لیکن اس کی پیدائش پر اس کی ماں مرگئی تھی، یہ ایک گائے کا دودھ پی کر اس کے ساتھ پلا ہے
سیاسی کو بلایا گیا، تم کو کیسے پتا چلا؟
کہا: جب یہ گھاس کھاتا ہے تو گائیوں کی طرح سر نیچے کر کے کھاتا ہے، جبکہ نسلی گھوڑا گھاس منہ میں لےکر سر اٹھا لیتا ہے
بادشاہ اس کی فراست سے بہت متاثر ہوا، سیاسی کے گھر اناج،گھی،بھنے دنبے،اور پرندوں کا اعلی گوشت بطور انعام بھجوایا
اس کے ساتھ ساتھ اسے ملکہ کے محل میں تعینات کر دیا،
چند دنوں بعد، بادشاہ نے مصاحب سے بیگم کے بارے رائے مانگی
کہا: طور و اطوار تو ملکہ جیسے ہیں لیکن شہزادی نہیں ہے
بادشاہ کے پیروں تلے سے زمین نکل گئی، ساس کو بلا بیجھا، معاملہ اس کے گوش گذار کیا، ساس نے کہا: حقیقت یہ ہے تمہارے باپ نے میرے خاوند سے ہماری بیٹی کی پیدائش پر ہی رشتہ مانگ لیا تھا، لیکن ہماری بیٹی 6 ماہ ہی میں فوت ہوگئی تھی، چنانچہ ہم نے بادشاہت سے قریبی تعلقات قائم رکھنے کے لئے کسی کی بچی کو اپنی بیٹی بنالیا۔
بادشاہ نے مصاحب سے دریافت کیا: تم کو کیسے علم ہوا؟
کہا اس کا خادموں کے ساتھ سلوک جاہلوں سے بدتر ہے۔
بادشاہ اس کی فراست سے خاصا متاثر ہوا اور بہت سا اناج، بھیڑ بکریاں بطور انعام دیں۔ ساتھ ہی اسے اپنے دربار میں متعین کر دیا.
کچھ وقت گزرا، مصاحب کو بلایا، اپنے بارے دریافت کیا
مصاحب نے کہا: جان کی امان!
بادشاہ نے وعدہ کیا
مصاحب نے کہا: نہ تو تم بادشاہ زادے ہو نہ تمہارا چلن بادشاہوں والا ہے
بادشاہ کو تاؤ آگیا، مگر جان کی امان دے چکا تھا
سیدھا والدہ کے محل پہنچا۔۔۔والدہ نے کہا: یہ سچ ہے۔۔۔۔تم ایک چرواہے کے بیٹے ہو، ہماری اولاد نہیں تھی تو تمہیں لے کر پالا!
بادشاہ نے مصاحب سے پوچھا: تمہیں کیسے علم ہوا؟
اس نے کہا: بادشاہ جب کسی کو انعام و اکرام دیا کرتے ھیں تو ہیرے موتی، جواہرات کی شکل میں دیتے ہیں، لیکن آپ بھیڑ ، بکریاں، کھانے پینے کی چیزیں عنایت کرتے ہیں ۔۔۔۔ یہ اسلوب بادشاہ زادے کا نہیں؛ کسی چرواہے کے بیٹے کا ہی ہو سکتا ہے
عادتیں نسلوں کا پتہ دیتی ہیں ۔۔۔ عادات، اخلاق اور طرز عمل: خون اور نسل دونوں کی پہچان کرا دیتے ہیں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment