Authentic Islamic authority, seek here knowledge in the light of the Holy Quran and Sunnah, moreover, free PDFs of Fiqh, Hadith, Indo_Islamic topics, facts about NRC, CAA, NPR, other current topics By الدکتور المفتی القاضی محمد عامر الصمدانی القاسمی الحنفی السنجاری بن مولانا رحیم خان المعروف بر حیم بخش بن الحاج چندر خان بن شیر خان بن گل خان بن بیرم خان المعروف بیر خان بن فتح خان بن عبدالصمد المعروف بصمدخان
https://follow.it/amir-samdani?action=followPub
Tuesday, 13 June 2023
طلاق رجعی کے بعد رجوع کا طریقہ
اگر شوہر نے بیوی کو ایک طلاقِ رجعی دی ہے تو شوہر کو اپنی بیوی کی عدت (پوری تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو، وگرنہ حمل کی صورت میں بچہ کی پیدائش) کے اندر اندر رجوع کرنے کا حق حاصل ہے، اگر عدت کے اندر رجوع کرلیا تو نکاح قائم رہے گا ورنہ بعد از عدت نکاح ختم ہوجائے گا، پھر اگر دونوں ساتھ رہنے پر رضا مند ہوں تو نئے مہر اور شرعی گواہان کی موجودگی میں نئے ایجاب وقبول کے ساتھ تجدید نکاح کرنا ہوگا، رجوع یا تجدیدِ نکاح دونوں صورتوں میں شوہر کو آئندہ کے لیے دو طلاقوں کا حق حاصل ہوگا۔
رجوع کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ شوہر شرعی گواہان کے سامنے زبان سے یوں کہہ دے کہ ’’میں نے رجوع کیا‘‘ تو اس سے رجوع ہوجائے گا۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"وإذا طلق الرجل امرأته تطليقةً رجعيةً أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض". (الباب السادس فيما تحل به المطلقة وما يتصل به ج:1، ص: 470، ط: ماجديه)
وفيه أيضاً:
"إذا كان الطلاق بائناً دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها". (كتاب الطلاق، فيما تحل به المطلقة وما يتصل به ج:1، ص: 473، ط: ماجديه)
المبسوط للسرخسی میں ہے:
"ولو تزوجها قبل التزوج أو قبل إصابة الزوج الثاني كانت عنده بما بقي من التطليقات". (ج:6، ص: 65، ط: دارالكتب العلميه بيروت)
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"وهي –الرجعة- على ضربين: سني، وبدعي، فالسني أن يراجعها بالقول ويشهد على رجعتها شاهدين ويعلمها بذلك". (الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به، ج:1، ص:468، ط: ماجديه) فق
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment