Authentic Islamic authority, seek here knowledge in the light of the Holy Quran and Sunnah, moreover, free PDFs of Fiqh, Hadith, Indo_Islamic topics, facts about NRC, CAA, NPR, other current topics By الدکتور المفتی القاضی محمد عامر الصمدانی القاسمی الحنفی السنجاری بن مولانا رحیم خان المعروف بر حیم بخش بن الحاج چندر خان بن شیر خان بن گل خان بن بیرم خان المعروف بیر خان بن فتح خان بن عبدالصمد المعروف بصمدخان
https://follow.it/amir-samdani?action=followPub
Saturday, 2 September 2023
انابیہ نام رکھنا کیسا ہے
”انابیہ“ ”اَناب“ (ہمزہ کے فتحہ کے ساتھ )سے اسم منسوب موٴنث ہے جس کے معنی ہیں مشک، یا مشک کی مانند ایک خاص قسم کی خوش بو۔
ففي المعجم الوسیط: "الأناب: المسک أو عطر یشبهه". (ص۲۸،الأنب، ط: دیوبند، وکذا في القاموس الوحید،ص: ۱۳۷، ط: دار اشاعت)
’’أَنَابَ‘‘ فعل ماضی واحد مذکر غائب کا صیغہ ہے، جس کا معنی ہے" اس شخص نے اللہ کی طرف رجوع کیا" ،جیساکہ قرآن کریم میں بعض مقامات پر یہ لفظ آیاہے:
{قُلْ اِنَّ اللّٰهَ يُضِلُّ مَنْ يَّشَآءُ وَيَهْدِيْ اِلَيْهِ مَنْ اَنَابَ} [رعد:27]
ترجمہ:آپ کہہ دیجیے کہ واقعی اللہ تعالیٰ جس کو چاہیں گم راہی میں چھوڑ دیتے ہیں اور جو شخص ان کی طرف متوجہ ہوتا ہے اس کو اپنی طرف ہدایت کر دیتے ہیں ۔
لیکن اس معنی کے اعتبار سے اسم فاعل (رجوع کرنے والا)"مُنِیْب" استعمال ہوتاہے،جس کی مؤنث "مُنِیْبَة"ہے، نہ کہ "انابیۃ"؛ لہذا اس لفظ کا پہلا معنی (مشک/خوش بو) ہی متعین ہے اور اس معنی کے لحاظ سے یہ نام رکھنا درست ہے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment