https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Friday 19 July 2024

اسرائیلی کمپنیوں کے ساتھ کاروبارکرنا

 اسلام نے عام حالات میں اگرچہ غیر مسلموں کے ساتھ کاروباری لین دین معاملات کی اجازت دی ہے اور خود آپﷺ نے بھی غیرمسلموں(اہل یہود) سے کاروبار کیاہے، تاہم ایسے غیرمسلم جو مسلمانوں سے کمائے ہوئے پیسوں سے مسلمانوں ہی پر حملہ آور ہوتے ہیں  یا مسلمانوں کا پیسہ مسلمانوں کے خلاف استعمال کرکے ان کی  بیخ کنی کا اردہ کرکے سازش کرتے  ہیں،اور اپنی  اقتصاد کو مضبوط کرکے مسلمانوں کےخلاف اپنی شان شوکت کا اظہار  کرتے ہیں، تو  ازروئے شرع ایسے غیرمسلموں سے کاروبار کرنایا کوئی معاملہ کرنا یا ان کی کمپنی سےکسی بھی قسم کا تعلق رکھنا جائز نہیں ہے،تاکہ اس سازش کے ذریعے مسلمانوں کی  بیخ کنی میں ان کے معاون نہ بن جائے۔

صحيح مسلم   میں ہے:

"عن ابن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم عامل أهل خيبر بشطر ما يخرج منها من ثمر أو زرع."

(باب المساقاة والمزارعة، ج:3، ص:1186، ط: دارإحياء التراث العربى)

المبسوط للسرخسي میں ہے؛

"ولا يمنع التجار من حمل التجارات إليهم إلا الكراع والسلاح والحديد لأنهم أهل حرب وإن كانوا موادعين ألا ترى أنهم بعد مضي المدة يعودون حربا للمسلمين ولا يمنع التجار من دخول دار الحرب بالتجارات ما خلا الكراع والسلاح فإنهم يتقوون بذلك على قتال المسلمين فيمنعون من حمله إليهم وكذلك الحديد فإنه أصل السلاح قال الله تعالى {وَأَنْزَلْنَا الْحَدِيدَ فِيهِ بَأْسٌ شَدِيدٌ} [الحديد: 25]."

(باب صلح الملوك والمودعة، ج:10، ص:151، ط:دارالفكر للنشروالتوزيع)

No comments:

Post a Comment