https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Monday 5 August 2024

خواتين كا مرد حضرات سے ناک کان چھدوانا

 خواتین کے لیے  شدید ضرورت کی بنا  پر یعنی کسی بیماری کی علاج کی غرض سے نامحرم کے سامنے متاثرہ بدن کھولنے کی بقدرِ ضرورت اجازت ہے،  لیکن ضرورت کے بغیر یعنی بیماری سے علاج کے بغیر بدن دکھاناجائز نہیں ہے، لہذا کسی بھی خاتون کے  لیے نامحرم مرد سے ناک کان چھیدوانا جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ  ناک کان چھیدنا  ایسی ضرورت نہیں ہے جس کی وجہ سے نامحرم مرد سے کروانے کی اجازت دی جائے، البتہ  اگر بچپن ہی میں (یعنی بچی کے حدِّ شہوت  تک پہنچنے سے پہلے پہلے)  کسی مرد سے بچی کے کان چھدوائے جائیں تو  جائز ہے۔  

فتاوی شامی (الدر المختار ورد المحتار) میں ہے:

"ولا بأس بثقب أذن البنت والطفل استحسانا ملتقط. قلت: وهل يجوز الخزام في الأنف، لم أره.

(قوله: و الطفل) ظاهره أن المراد به الذكر مع أن ثقب الأذن لتعليق القرط، وهو من زينة النساء، فلايحل للذكور، والذي في عامة الكتب، وقدمناه عن التتارخانية: لا بأس بثقب أذن الطفل من البنات وزاد في الحاوي القدسي: و لايجوز ثقب آذان البنين فالصواب إسقاط الواو (قوله: لم أره) قلت: إن كان مما يتزين النساء به كما هو في بعض البلاد فهو فيها كثقب القرط اهـ ط وقد نص الشافعية على جوازه مدني".

(کتاب الحظر والإباحة، فصل فی البیع، ج:6، ص:420، ط:ایج ایم سعید)

No comments:

Post a Comment