Authentic Islamic authority, seek here knowledge in the light of the Holy Quran and Sunnah, moreover, free PDFs of Fiqh, Hadith, Indo_Islamic topics, facts about NRC, CAA, NPR, other current topics By الدکتور المفتی القاضی محمد عامر الصمدانی القاسمی الحنفی السنجاری بن مولانا رحیم خان المعروف بر حیم بخش بن الحاج چندر خان بن شیر خان بن گل خان بن بیرم خان المعروف بیر خان بن فتح خان بن عبدالصمد المعروف بصمدخان
https://follow.it/amir-samdani?action=followPub
Friday 7 February 2020
Wednesday 5 February 2020
Maulana Ibrahim Sirhindiشیخ ابراہیم سرہندی
شیخ ابراہیم سرہندی فقہ حنفی کے زبردست عالم تھے وہ سرہندمیں پیدا ہوئے. ابتدائی تعلیم مفتی ابوالفتح تھانیسری سے حاصل کی. شیخ شہاب الدین احمد مکی سے دوران حج حدیث پڑھی.
کچھ عرصہ بعد ہندوستان آکر اکبر بادشاہ کی ملازمت میں شامل ہوگئے. جلد ہی اکبر کے خاص مصاحبین میں ان کاشمار ہونے لگا. بحث ومباحثہ میں انہیں کوئی شکست نہ دے سکتاتھا. ملاعبدالقادر بدایونی ۹۸١ھ میں جب دربار اکبری میں پیش ہوئے تو بادشاہ نے علی الاعلان کہا کہ شاید بدایوں کا یہ آدمی شیخ ابراہیم سرہندی کو شکست دے سکے. وہ اپنی دلیلوں سے مخالف کامنھ بند کردیتے تھےایک مرتبہ بادشاہ کی مجلس میں مرزا مفیض کی تفسیر پیش کئے جانے کے موقع پر شیخ ابراہیم نے مرزا سے پوچھا آپ نے قرآن مجید کی تفسیر لکھی ہے موسی لفظ قرآن میں جابجا آیا ہے لغوی اعتبارسے اس کی اصل کیا ہے؟مرزا صاحب خاموش رہے. کوئی جواب نہ دے سکے. اور لوگوں پر شیخ ابراہیم سرہندی کی قابلیت کی دھاک بیٹھ گئ. بادشاہ نےمتھراکے قاضی شکر سےکہا تم نے اس مباحثہ میں حصہ کیوں نہ لیا؟انہوں نے جواب دیا اگر شیخ ابراہیم مجھ سے پوچھ بیٹھتے عیسی کی اصل کیا ہے تو میں کیا جواب دیتا. ؟
اکبر بادشاہ نے انہیں ۹۸۷ھ/١٥۷۹ عیسوی میں گجرات کا قاضی مقررکردیاتھا ۹۹۰ھ میں اکبر بادشاہ نے انہیں بغاوت کے شبہہ میں طلب کیا اور عین الملک کی تحویل میں دیدیا. بعد میں بادشاہ ان سے راضی ہوگیا. اور انہیں اپنے درباریوں شامل کرلیا.
ایک مرتبہ شیخ ابراہیم سرہندی شاہ فتح اللہ اور ابوالفضل اور حکیم ابوالفتح میں جھگڑاہوگیاتو بادشاہ نے انہیں رنتھنمبور کے قلعہ میں بھیج دیا. وہیں ان کی وفات ہوئی. قلعہ کی دیوار گراکر لاش نکالی گئی. جو رسی سے جکڑی ہوئی تھی. یہ ۹۹۴ھ کا واقعہ ہے لوگوں نے یہ خبر اڑادی کی انہوں نے اپنے آپ کو قلعہ سے نیچے گراکر خودکشی کی ہے حالاں کی خودکشی کی بات بے اصل تھی. وہ عربی ,فارسی اور سنسکرت کے بڑے عالم تھے. ۹۸٣ھ/١٥۷٥عیسوی میں انہوں نے اتھربن کاترجمہ کیا.
۹۹۰ھ!/١٥۷٥عیسوی میں بادشاہ نے تاریخ اسلامی لکھنے کا حکم دیا چنانچہ سات علما نے تاریخ الفی لکھی جن میں ایک شیخ ابراہیم سرہندی بھی تھے.
وہ عربی فارسی اور سنسکرت کے جید علماء میں تھے.
(منتخب التواریخ, نزہۃالخواطر)
کچھ عرصہ بعد ہندوستان آکر اکبر بادشاہ کی ملازمت میں شامل ہوگئے. جلد ہی اکبر کے خاص مصاحبین میں ان کاشمار ہونے لگا. بحث ومباحثہ میں انہیں کوئی شکست نہ دے سکتاتھا. ملاعبدالقادر بدایونی ۹۸١ھ میں جب دربار اکبری میں پیش ہوئے تو بادشاہ نے علی الاعلان کہا کہ شاید بدایوں کا یہ آدمی شیخ ابراہیم سرہندی کو شکست دے سکے. وہ اپنی دلیلوں سے مخالف کامنھ بند کردیتے تھےایک مرتبہ بادشاہ کی مجلس میں مرزا مفیض کی تفسیر پیش کئے جانے کے موقع پر شیخ ابراہیم نے مرزا سے پوچھا آپ نے قرآن مجید کی تفسیر لکھی ہے موسی لفظ قرآن میں جابجا آیا ہے لغوی اعتبارسے اس کی اصل کیا ہے؟مرزا صاحب خاموش رہے. کوئی جواب نہ دے سکے. اور لوگوں پر شیخ ابراہیم سرہندی کی قابلیت کی دھاک بیٹھ گئ. بادشاہ نےمتھراکے قاضی شکر سےکہا تم نے اس مباحثہ میں حصہ کیوں نہ لیا؟انہوں نے جواب دیا اگر شیخ ابراہیم مجھ سے پوچھ بیٹھتے عیسی کی اصل کیا ہے تو میں کیا جواب دیتا. ؟
اکبر بادشاہ نے انہیں ۹۸۷ھ/١٥۷۹ عیسوی میں گجرات کا قاضی مقررکردیاتھا ۹۹۰ھ میں اکبر بادشاہ نے انہیں بغاوت کے شبہہ میں طلب کیا اور عین الملک کی تحویل میں دیدیا. بعد میں بادشاہ ان سے راضی ہوگیا. اور انہیں اپنے درباریوں شامل کرلیا.
ایک مرتبہ شیخ ابراہیم سرہندی شاہ فتح اللہ اور ابوالفضل اور حکیم ابوالفتح میں جھگڑاہوگیاتو بادشاہ نے انہیں رنتھنمبور کے قلعہ میں بھیج دیا. وہیں ان کی وفات ہوئی. قلعہ کی دیوار گراکر لاش نکالی گئی. جو رسی سے جکڑی ہوئی تھی. یہ ۹۹۴ھ کا واقعہ ہے لوگوں نے یہ خبر اڑادی کی انہوں نے اپنے آپ کو قلعہ سے نیچے گراکر خودکشی کی ہے حالاں کی خودکشی کی بات بے اصل تھی. وہ عربی ,فارسی اور سنسکرت کے بڑے عالم تھے. ۹۸٣ھ/١٥۷٥عیسوی میں انہوں نے اتھربن کاترجمہ کیا.
۹۹۰ھ!/١٥۷٥عیسوی میں بادشاہ نے تاریخ اسلامی لکھنے کا حکم دیا چنانچہ سات علما نے تاریخ الفی لکھی جن میں ایک شیخ ابراہیم سرہندی بھی تھے.
وہ عربی فارسی اور سنسکرت کے جید علماء میں تھے.
(منتخب التواریخ, نزہۃالخواطر)
Antonyms in Arabic باب الأضداد فی اللغۃ العربیۃ
الفرح والغم،اليسار والفقر،المدح والثلب،الدنو والبعد،الإظهار والكتمان،الصدق والكذب،الطبع والتكلف ،الرخاء والشدة ، الأمن والخوف،الظلمة والضىياء ،الصلة والقطيعة،المحبة والكراهة،الذم والمحمدة،التوقي والتقحم،المجتمع والمتفرق،العزم والإنثناء،النوم واليقظة،البشاشة والعبوس، المقام والظعن ،الابتداء والعاقبة،الظن واليقين،المخالطة والمجانبة ،الصداقة والعداوة،المباينة والموافقة،الربح والخسران،النطق والصمت،الرقة والفظاظة،الحرص والقناعة،النصح والغش،القوة والضعف،العسر واليسر،الكرامة والهوان ،الرضى والسخط،العفو والعقوبة، القصد والسرف ،التبذير والتقدير ،العدل والجور،الإحسان والخذلان ،الإقدام والإحجام،السهل والحزن، السراء والضراء،الجد والهزل، القديم والحديث،السالف و الآنف،الطارف والتالد،البادى والعائد،المقبل والمدبر،العاجل والآجل،الثواب والعقاب، الصبر والجزع،الخلاء والملاء، الرفعة والضعة،النور والظلمة ، البر والفاجر،السرعة والإبطاء،الرفق والخرق ،العامر والغامر،الحور والكور،السهل والجبل.
Tuesday 4 February 2020
CAA divides India
India faces a strong and peaceful protest against the citizenship amendment act. Its divisive law on the basis of the religion. Incumbent regime's politics run around abhorrence against Muslims, Congress party, secularism, Mahatma Gandhi, and against Pandit Jawahar Lal Nehru. Since Mahatma had lenient corner because of none violence doctrine,while violence against Muslims is the basic part of the RSS. And BJP pursues the ideology of the outfit. It's strong proof is everyday's derogatory addresses of the regime's members,as hegde, Anuraug's foolish speeches. They said shot down those Muslims protesting against CAA. And Mahatma Gandhi's Ideology of none violence was a drama, he never deserved to be called a Mahatma. Indeed it's a shameful day in Indian history. CAA indeed is unconstitutional, divisive.
Sunday 2 February 2020
Incumbent regime and Indian Muslims موجودہ حکومت اور ہندوستانی مسلمان
جب تک حکومت نفرت انگیز قانون واپس نہیں لے گی اس وقت تک یہ مظاہرے بند نہیں ہوں گے. سپریم کورٹ کی کارروائی بھی اس سلسلے میں مضحکہ خیز ہے. بی بی سی اردو نے آج ہی اس پر ایک مضمون شائع کیا ہے. جو قابل دید ہے. ہے سپریم کورٹ نے دفعہ ٣۷۰, اور سی اے اے میں مکمل طور سے حکومت کی حمایتی نظر آرہی ہے اس سے انصاف کے نظام پر ایک سوالیہ نشان لگتاہے. یہ رویہ نظام عدل کو ظلم وبربریت کی طرف لیجارہاہے. بین الاقوامی برادری کو اس پر خاموشی توڑنی چاہئے .
A dream of the Prophet PBUHحضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ایک خواب
مستدرک میں حاکم نے یہ روایت بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ نے ایک خواب دیکھابہت سی سیاہ بکریاں ہیں جن میں بہت سی سفید بکریاں آکر مل گئیں. صحابہ نے عرض کیاحضور نے اسکی کیاتعبیر لی؟. آپنےفرمایا عجمی لوگ تمہارے دین ونسب میں شریک ہوجائیں گے. صحابہ نےعرض کیا کیاعجمی لوگ ہمارے شریک ہوں گے؟ آپ نے فرمایا:اگر دین ثریامیں بھی معلق ہوگاتو عجمی لوگ اسے وہاں سی بھی نکال لائیں گے.
ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا میں نے خواب دیکھا کہ کالی بکریوں کے پیچھےسفید بکریاں آرہی ہیں .پھر حضرت ابوبکر صدیق سے فرمایااس کی تعبیر بیان کرو! حضرت صدیق اکبر نے فرمایا:عرب دین میں آپ کااتبا ع کریں گے. اور عجم ان کا اتباع کریں گے. یہ سن کر حضور نے فرمایاصحیح ہے. فرشتے نے بھی یہی تعبیر دی تھی.
PDF,Forty Hadiths with Urdu translation چہل احادیث
چہل احادیث مع اردو ترجمہ, پی ڈ ایف حاصل کرنے کے لئےدرج ذیل لنک پر کلک کیجئے
https://drive.google.com/file/d/15VWLd9_iz-6jI-eXcUO43_25saPzjPiy/view?usp=drivesdk
https://drive.google.com/file/d/15VWLd9_iz-6jI-eXcUO43_25saPzjPiy/view?usp=drivesdk
PDF, Judgements of the Prophet PBUHنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے حاصل کرنے کے لئے درج ذیل لنک پر کلک کریں:
https://drive.google.com/file/d/15IknrvvZLp6cieove2U7wY0d9l6Fj--s/view?usp=drivesdk
https://drive.google.com/file/d/15IknrvvZLp6cieove2U7wY0d9l6Fj--s/view?usp=drivesdk
PDF Dictionary of the Holy Quran
قرآن مجید کے الفاظ کے انگریزی معنی مفہوم معلوم کرنے کے لئے درج ذیل لنک پر کلک کریں اور مستند ڈکشنری قرآن مجید حاصل کریں
https://drive.google.com/file/d/159fhkoa2bhOnY6KqOZcPGNcmy3aBvvVd/view?usp=drivesdk
https://drive.google.com/file/d/159fhkoa2bhOnY6KqOZcPGNcmy3aBvvVd/view?usp=drivesdk
PDF Maktubat Sheikh Maasum Sirhindi
روضۃ القیومیہ کے مطابق شاہجہاں بادشاہ نے لال قلعہ کاسنگ بنیاد اپنے دور کے معروف ترین بزرگ شیخ معصوم سرہندی قدس سرہ العزیزسے رکھوایا آپ اپنے عہد کے شیخ طریقت,حضرت مجددالف ثانی کے فرزندگرامی مخزن ومجموعۂ کمالات تھے آپ کے مکاتیب خزینہ علوم عرفان درج ذیل لنک پر کلک کرکے دفتراول حاصل کریں
https://drive.google.com/file/d/158ThVbmYsYqlthrn9geiBC3FhrB2QC9d/view?usp=drivesdk
https://drive.google.com/file/d/158ThVbmYsYqlthrn9geiBC3FhrB2QC9d/view?usp=drivesdk
Subscribe to:
Posts (Atom)